حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی ہدایت کی روشنی میں گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس لون کی سربراہی میں پارلمانی امن کمیٹی کے وفد نے امامیہ جامع مسجد سکردو کا دورہ کر کے انجمن امامیہ کے وفد سے ملاقات کی۔
رپورٹ کے مطابق انجمن امامیہ کے وفد نے امام جمعہ والجماعت علامہ شیخ محمد حسن جعفری کی سربراہی میں ملاقات میں حصہ لیا۔
انجمن امامیہ کے رکن نے کہا: ہم نے خطے کو ڈوگرہ استبداد سے خود سے آزاد کرا کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ ہم خود شہداء کے وارث ہیں اور وطن کی سلامتی کے لیے قربانیاں دیتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: ہم نے 1988ء کی فرقہ وارانہ لشکر کشی، سانحہ چلاس، سانحہ کوہستان اور سانحہ لولوسر کے بعد جب مسخ شدہ لاشیں آئیں تب مشکل حالات میں بھی یہاں امن برقرار رکھا اور اب حالیہ کشیدگی کے باوجود بھی بلتستان میں دیگر مسالک کے لوگ امن و سکون سے کاروبار زندگی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کہا: ہم اپنے مجتہدین کی تعیلمات کے مطابق اہلسنت کو نہ صرف اپنا بھائی بلکہ اپنی جان سمجھتے ہیں۔ جس کا اظہار علمائے بلتستان کے اجلاس منعقدہ 21 اگست میں کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا: بھارت میڈیا پر سکردو میں ہونے والے مظاہروں سے متعلق ہرزہ سرائی اور منفی پروپیگنڈوں کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ہم نے وطن عزیز پاکستان کے لیے قربانیاں دی ہیں اور دیتے رہیں گے۔
انجمن امامیہ کے رکن نے کہا: ہم ماضی کی طرح پاکستان میں قیام امن کے لیے ہر ممکن تعاون اور مثبت کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ملاقات میں شریک انجمن امامیہ کے ارکان میں علامہ شیخ محمد حسن جعفری، آغا سید علی رضوی، شیخ فدا حسن عبادی، شیخ زاہد حسین زاہدی، شیخ ذوالفقار علی انصاری، سید قمر عباس الحسینی، محمد حسن حسرت، وزیر حامد حسین، منشی محمد یوسف، زاہد عباس ایڈووکیٹ شامل تھے جبکہ حکومت امن کمیٹی میں وزیر داخلہ شمس لون، سنیر وزیر سید امجد زیدی، سینئر وزیر بلدیات حاجی عبد الحمید، وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل، وزیر زراعت انجنیئر محمد انور، وزیر خوراک غلام محمد، وزیر قانون سہیل عباس، سابق وزیر سیاحت راجہ ناصر علی خان، رکن اسمبلی سابق وزیر ایوب وزیری، کمشنر بلتستان شجاع عالم، ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس بلتستان فرخ رشید، ڈپٹی کمشنر سکردو شہر یار شیرازی، ایس ایس پی سکردو راجہ مرزا حسن خان شامل تھے۔